GAZAL by Parveen Shakir


 


غزل
ہم نے ہی لوٹنے کااِرادہ نہیں کیا
اُس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا

دکھ اُوڑھتے نہیں بزم طرب میں ہم
ملبوس دل کو تن کا لبادہ نہیں کیا

جو غم ملا ہے بوجھ اُٹھایا ہے اُس کا خود
سر زیر بارِ ساغر بادہ ںہیں کیا

کارے جہاں ہمیں بھی بہت تھے سفر کی شام
اُس نے بھی اِلتفات زیادہ نہیں کیا

آمد پے تیری عطر و چراغ و سبو نہ ہوں
اتنا بھی بود و باش کو سادہ نہیں کیا


Post a Comment

1 Comments

Do leave your comments