کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے Poet: پروین شاکر کبھی رُک گئے کبھی چل دئیے کبھی چلتے چ…
اسی نازک دل دے لوگ ہاں اسی نازک دل دے لوگ ہاں ساڈا دل نہ یار دکھایا کر نہ جھوٹے وعدے…
آ ج ہمیں یہ بات سمجھ میں آئی ہے تم موسم ہو اور موسم ہرجائی ہے تو نے کیسے موڑ پہ چھوڑ…
بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا سب سے چھپ کر وہ کسی کا دیک…
جوگی رنگ وچ، رنگ جا جَھلیا، لگ جا ھُو دے ناویں جوگی رنگ وچ، رنگ جا جَھلیا، لگ جا ھُو…
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے…
غزل ہم نے ہی لوٹنے کااِرادہ نہیں کیا اُس نے بھی بھول جانے کا وعدہ نہیں کیا دکھ اُوڑھ…
نظم وہ باغ میں میرا منتظر تھا اور چاند طلوع ہو رہا تھا زلف شب وصل کھل رہی تھی خوشبو …
کَبھی ہوتی ہے اَپنوں سے کَبھی ہوتی ہے سَپنوں سے کَبھی اَنجان راہوں سے کَبھی گُمنام ن…
Social Plugin